جب میں سی این این کے اسٹوڈیو میں اپنا انٹرویو ریکارڈ کر رہا تھا تو مجھے تین لوگ یاد آئے اور دل ہی دل میں ، میں نے ان کا شکریہ ادا کیا جن کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی کی وجہ سے مجھے یہ موقع ملا۔ میں سمجھتا ہوں انسان کو زندگی کے ہر موقع پر اپنے محسنو ں اور اساتذہ کو کبھی بھی فراموش نہیں کرنا چائیے۔ جولوگ ہم پر احسان کرتے ہیں اور ہماری رہنمائی کرتے ہیں ان کا شکر ادا کرنا ہماری اہم ترین ذمہ دار ی ہے۔ ان تین اشخاص میں سے دو تو وہی اشخاص ہیں جن کے نام میں نے اپنی پہلی کتاب منسوب کی تھی یعنی میرے انگریزی کے استاد واجہ ظاہر حسین بلوچ اور میرے صحافتی استاد لالہ صدیق بلوچ۔ میں نےاپنی زندگی میں جب بھی کوئی کامیابی حاصل کی ہے تو مڑ کر دیکھا کہ تو خود کو ان مہربانوں کے احسانات تلے دبا پایا۔ اگرچہ ہمارے پاس آنکھیں تو پیدائشی ہوتی ہیں لیکن ہماری آنکھیں صیح معنوں میں تو ہمارے اساتذہ ہی کھولتے ہیں اور میں اس معاملے میں خوش قسمت ہوں کہ میرے اساتذہ نے میری آنکھ کھول کر مجھے دنیا کو دیکھنے اور مزید تلاش کرنے کا درس دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ جب میں سی این این کے اسٹوڈیو میں چلاگیا تو مجھے بلوچی زبان کے ممتاز دانشور ڈاکٹر علی دوست بلوچ بہت یاد آئے جنھوں نے آج سے آٹھ سال قبل کوئٹہ میں مجھے اپنے پروگرام میں بطور ِ مہمان بلایا۔ وہ مجھے میری زندگی میں پہلی مرتبہ کسی ٹی وی اسٹوڈیو کے اندر لے کر گئے اور مجھے انھوں نے میرا حوصلہ اور اعتماد بڑھایا اور یہ سکھایا کہ میں ٹی وی پر کیسے بات کروں۔
Saturday, February 9, 2013
سی این این انٹرویو
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment